مجھے لگتا ہے ڈارون کے اس نطریہ سے کہ ہم سب بندر کی اولاد ہیں ۔۔۔ بندر بھی بہت ناراض ہوئے ہوں گے اور آج تک ناراض ہیں تبھی تو کبھی کپڑے لے کر بھاگ جاتے ہیں تو کبھی جوتے لے کر ۔ ۔۔ویسے کچھ لوگوں کو دیکھ کر تو قائل ہونا پڑتا ہے ڈارون بے چارہ ٹھیک ہی کہتا تھا مگر اس بات کا اصرار ضرور ہے کہ سبھی کے آباء و اجداد بندر نہ ہوں گے کچھ کے گدھے ، کتے ، اور گدھ بھی رہے ہوں گے اور تو اور کچھ خواتین کو دیکھ کر بے اختیار انکا شجرہ شیرنیوں سے ملانے کو چاہتا ہے۔ ۔ ۔ ۔
ڈارون کی تھیوری کا ایک فائدہ تو ہے ۔ ۔ ۔ مسجد سے جوتیاں چرانے کا الزام بآسانی بزرگوں کی طرف سے وراثت میں ملنے والی خصلت پر ڈالا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر کبھی بندروں کو غور سے دیکھو تو صاف پتا چلتا ہے کہ آباءاجداد کے حوالے سے جو شکوک انسان کو بندروں پر تھے وہی بندروں کو بھی انسانوں پر ہیں۔ ۔ ۔ ۔
دُم جیسی قیمتی اور فائدہ مند چیز سے محرومی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ڈارونی نظریہ کا دُکھ فی زمانہ محسوس کیا جاسکتا ہے مگر کچھ سوالات ہیں جن کے جوابات اب بھی باقی ہیں
جیسے کہ
۔
آخر یہ ارتقاء محدود پیمانے اور محدود مدت کے لیئے ہی کیوں ہوا۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ جو باقی بچنے والے بندر ہیں وہ ابھی تک کس جرم میں بندرہیں ؟؟؟؟؟
یہ ارتقائی عمل رُک کیوں گیا ہے ہم صدیوں سے انسان ہیں ، انسان ہی کیوں ہیں حالانکہ ہم میں سے بہت سے ایسے ہیں جنہیں اپنی پہچان کے لیئے دُم اور سینگوں کی اشد ضرورت ہے ؟؟؟؟
حیوانی ارتقاء کی ایک منزل انسان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انسانی ارتقاء کا اگلا پڑاو کس شکل میں ہے ؟؟؟؟؟؟؟
فرحانہ صادق بقلم خود :))))))))))))))))))))))))))
الفاظ و خیالات کی خوبصورتی سے مزین ایک بہترین تحریر۔
اگلا پڑاؤ؟
دنیا گول ہے :ڈ
نظریہ ارتقا صرف ایک تھیوری ہے.. اور بہت سے لوگ اس کو صحیح نہیں مانتے .. ان میں ایک میں بھی ہوں...
اگر تو بائلوجیکل بیک گراؤنڈ ہے تو
http://fiasanarevolution.blogspot.com/
یہ پوسٹ پڑھ لیں کسی زامنے میں میں نے لکھی تھی ...
یہ تھیوری بھی نہیں ایک مفروضہ سے زیادہ کچھ نہیں ہے..
یہ تھیوری سائنس کی بنیاد کے ہے خلاف ہے...
دلچسپ تحریر ہے ۔ جیتی رہیئے اور لکھتی رہیئے
افتخار اجمل بھوپال
http://www.theajmals.com